Faraz Faizi

Add To collaction

ہم نے تو شب غم کو بُرا جانا تھا مگر

کچھ ہم پہ مہربان یوں تقدیر ہوگئی

رانجھا میں اس کا اور وہ مری ہیر ہوگئی


ہم نے تو شب غم کو برا جانا تھا مگر

یہ درد دل کے واسطے اکسیر ہوگئی


حسرت سے ہاتھ ملتے ہی رہ جاؤگے صنم

تھوڑی بھی اگر وصل میں تاخیر ہوگئی


قدرت کا حسن عشق کے پیکر سے جب ملا

جنت نشان وادئ کشمیر ہو گئی


اس کی نگاہ ناز ہے تقدیر کائنات

جو کچھ کہا وہ عشق کی تفسیر ہوگئی


لو فیضی ختم ہوگیا گمنامیوں کا دور

ہر خاص و عام میں تری تشہیر ہوگئ


آپ کا: فرازفیضی.9326

   8
3 Comments

Angela

09-Oct-2021 09:47 AM

Good

Reply

Bht khoob pyaare ❤️❤️❤️ اک نہیں کروڑوں جاں فدا کروں ایسے یہ پروانے چراغوں پے کرتے ہیں جیسے

Reply

Fiza Tanvi

16-Sep-2021 09:56 AM

Bahut khoob faraaz sahab

Reply